ہماری قوم اپنی صحت خود اپنے ہاتھوں برباد کرتی ہے۔ اس کاثبوت یہ ہے کہ ہماری قوم چٹ پٹے اور مرغن مصالحے دار کھانوں کی شوقین ہے۔ ہوٹلنگ کا رواج عام ہورہا ہے‘ مختلف برانڈز کے کولا مشروبات وغیرہ شوق سے پینا۔ شادی ہالز میں ایسے کھانوں کی پیش کش اور بسیار خوری عام ہوچکی ہے
میں کافی دنوں سے سوچ رہا تھا کہ صحت کے متعلق اپنے مشاہدات عوام الناس کیلئے لکھوں لیکن میں اپنی دنیاوی مصروفیات کی بنا پر کچھ لکھنے سے قاصر رہا۔ میں کوئی لکھاری نہیں ہوں نہ ہی علم طب سے واقفیت ہے۔ البتہ علم طب کے متعلق مضامین پڑھنے کا شوق رکھتا ہوں۔ زمانہ طالب علمی میں اردو کے مضمون میں کئی مضامین پڑھے لکھے جیسے کہ’’ورزش کے فائدے‘‘ ’’تندرستی ہزار نعمت ہے‘‘ یہ مضامین ہمارے فائدے کے تھے لیکن کم علمی اور ناسمجھی کی وجہ سے ان باتوں پر توجہ نہ دی۔ اب اصل مضمون کی طرف آنے سے پہلے کچھ دنیاوی تجربات و مشاہدات بیان کرنا چاہتا ہوں۔ صحت اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں ایسی نعمت ہے جس کیلئے رب باری تعالیٰ کا اربوں بار شکریہ ادا کیا جائے تو کم ہے۔ شاعر نے کیا خوب کہا ہے:۔
قدر صحت مریض سے پوچھو
تندرستی ہزار نعمت ہے
ہماری قوم صحت کے بارے میں انتہائی لاپروا ہے۔ ہماری صحت کی طرف تب مبذول ہوتی ہے جب ہم بیمار پڑتے ہیں۔ بیمار ہونے پر ڈاکٹر اور حکیموں کا رخ کرتے ہیں۔ اس سے بڑھ کر خطرناک بات یہ ہے کہ اکثر نام نہاد معالج ایسی کمپنی کی دوا لکھ کردیتے ہیں جن سے فوائد سمیٹے ہوتے ہیں۔ ایسی کمپنیاں مریضوں اور ان کے لواحقین کی جیبوں پر ہاتھ صاف کرتی ہیں۔ بعض معالج اسٹرائیڈ ادویات مریضوں کیلئے لکھتے ہیں تاکہ ان کا کاروبار چمکتا رہے۔ آج کل مختلف نجی ٹی وی چینلز ان بددیانت لوگوں کو آشکارا کررہے ہیں جو لوگوں کی صحت سے کھیل رہے ہیں۔ ایک دن ایک نجی چینل پر ایک پروگرام دکھایا گیا جس میں یہ دکھایا گیا کہ کچھ لوگ جانوروں (حلال، حرام جانوروں) کی ہڈیوں سے تیل بنارہے ہیں۔ جو مختلف معیاری برانڈ کے گھی اور تیل کے ڈبوں میں پیک کرکے بیچا جارہا ہے۔ اسی طرح ایک ٹی وی چینل نے دکھایا کہ مٹھائیوں میں ٹیکسٹائل کلرز استعمال کیے جارہے ہیں۔
بربادی صحت: ہماری قوم اپنی صحت خود اپنے ہاتھوں برباد کرتی ہے۔ اس کاثبوت یہ ہے کہ ہماری قوم چٹ پٹے اور مرغن مصالحے دار کھانوں کی شوقین ہے۔ ہوٹلنگ کا رواج عام ہورہا ہے‘ مختلف برانڈز کے کولا مشروبات وغیرہ شوق سے پینا۔ شادی ہالز میں ایسے کھانوں کی پیش کش اور بسیار خوری عام ہوچکی ہے اب میں اصل مضمون کی طرف آتے ہوئے چند تجربات جو میری صحت کے متعلق ہیں بیان کرتا ہوں تاکہ قارئین کرام بھی مستفید ہوں۔
زکام، کھانسی، ریشہ: سردیوں کے موسم میں کھانسی اور زکام کا شکار ہوجاتا ہوں۔ اکثر سینے پر جَم جاتا ہے۔ ادویات کے استعمال سے بھی مستفید ہوتارہا لیکن تجربہ یہ بھی ہوا کہ کئی غذائیں مرض میں اضافے کا باعث بنتی ہیں جب بھی بغیر گرم کیے ہوئے دودھ یابالائی کھاتا ہوں تو فوراً سینے پر سفید بلغم جم جاتا ہے۔ صبح کے وقت ریشہ نکلتا ہے‘ کھانسی ہوتی ہے‘ جب دودھ گرم کرکے الائچی یا سبزپتی کے ساتھ استعمال کرتا ہوں تو کسی قسم کی تکلیف نہیں ہوتی۔ اکثر سردیوں میں زکام گھیر لیتا ہے۔ زکام کے دوران کیلا کھالوں تو سینے پر ریشہ بن جاتاہے اگر زکام بند کرنے کی دوا کھاتا ہوں تو ریشہ سینےپر گرتا ہے۔ علاج لمبے عرصے تک کرنا پڑا ہے۔ گزشتہ اگست میں الرجی سنٹر اسلام آباد سے الرجی ٹیسٹ کرایا تو سمجھ آیا کہ علاج غلط سمت میں ہورہا ہے۔ ڈاکٹر کی ہدایت پر علاج شروع کیا تو اللہ کے فضل و کرم سے کافی بہتر ہوں۔
قبض: مجھے کئی غذاؤں کے استعمال کرنے سے قبض جیسے مرض کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان غذاؤں میں مکس آٹا‘ کلیجی‘ چاول اور پودینہ شامل ہیں۔ اول تو ایسی غذاؤں کے استعمال سے پرہیز کرتا ہوں۔ اگر کہیں بحیثیت مہمان مکس آٹے کی روٹی اور چاول کھانے پڑجائیں تو ہاضمے کی گولی کھانا کھانے کے بعد ضرور کھاتا ہوں۔ میں پچھے کئی سالوں سے گندم پسوا کرآٹا بنواتا ہوں اس آٹےکی روٹی کھاتا ہوں‘ جب سے میرا پورا کنبہ موٹے آٹے کی روٹی کھارہا ہے ہم سب قبض جیسے مرض سے دور ہیں۔ میں دین اسلام کے زرین اصولوں کے مطابق کھانا خوب چبا کربھوک رکھ کرکھاتا ہوں بلکہ اگر گھر میں پھل وغیرہ آئے ہوں تو روٹی کی مقدار مزید کم کردیتا ہوں۔ میرا مشاہدہ ہے کہ ہماری قوم کھانے کےمعاملے میں اسلام کے زریں اصولوں کو پس پشت ڈال دیتی ہے۔ دمہ: میری بیگم اپنے بچپن ہی سے دمے کی مریضہ ہیں‘ ان کو بھی کچھ غذاؤں سے دمہ کی تکلیف میں اضافہ اور شدت محسوس ہوتا ہے۔ ان میں امرود‘ سیب‘ انگور‘ لسی‘ چاول‘ اسٹابری اور سبزپتی شامل ہیں۔ بلکہ دمہ کے مریضوں کو تو میں کہوں گا کہ جتنا ہوسکے سٹرابری سے پرہیز کریں‘ سٹرابری دمہ کی شدت میں بہت زیادہ اضافہ کردیتی ہے کیونکہ میری بیگم نے جب تک لاعلمی میں سٹرابری کا استعمال کیا اسے بہت زیادہ تکلیف بھگتنی پڑی۔ ان ذاتی تجربات کے بیان کا مقصد یہ تھا کہ ہمیں علاج و پرہیز کے ساتھ ساتھ اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ غذاؤں کے منفی اثرات بھی ہوتے ہیں۔ شاید اس کی وجہ پھلوں اور پھل دار درختوں پر کیڑے مار ادویات ہوں اب اس بات کو تو اللہ ہی بہتر جانتے ہیں۔ ورزش: ہمارے معاشرے میں لوگ عموماً ورزش سے بہت دور رہتے ہیں بلکہ ورزش کرتے ہی نہیں۔ آج کل جدید سہولیات نے ورزش کا وقت بھی ہم سے چھین لیا ہے۔ ٹی وی اور جدید آمدورفت نے پیدل چلنے سے بھی دور کردیا ہے۔ اگر ہم پیدل بھی چلیں تو یہ بھی ایک چھوٹی سی ورزش ہے۔ ہم اگرکم ازکم دو کلومیٹر بھی چلیں تو جسم میں راحت رہے گی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں